واقعہ معراج النبیﷺ :
مفتی حبیب الرحمٰن لُدھیانوی
زکوٰۃادا نہ کرنے کی سزا
آپﷺ نے دیکھا ایک قوم ہے جس کو زمین پر لٹا کر ان کے سروں کو بڑے وزنی پتھروں سےکچلا جا رہا ہے ،وہ پھر صحیح ہوجاتے ہیں،ان کو پھر اسی طرح کچل دیا جاتا ہے، آپﷺ نے پُوچھا: اےجبرائیل !یہ کون لوگ ہیں جن کوایسی سخت سزا دی جارہی ہے؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا یا رسول
اللہﷺ یہ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے لوگ ہیں، ان کو قیامت تک یہی سزا ملے گی۔
یتیموں کا مال کھانے والے:
کچھ دور جا کر آنحضرتﷺ نے دیکھا کہ کچھ لوگ ہیں جن کے مُوہنہ اُونٹوں کی طرح ہیں، فرشتے ان کے موہنہ کو چیر کر ان میں انگارے ڈال رہے ہیں۔، انگارے ان کے حلق سےاُتر کر فوراَ پاخانے کے راستے نکل جاتے ہیں۔اس سے ان کو سخت تکلیف ہوتی ہے اور وہ چیختے ہیں۔آپﷺ نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟بتلایا گیا کہ یہ یتیموں کا مال کھانے والے ہیں۔
غیبت کرنے والوں کی سزا
آگے چل کر آنحضرتﷺ نے دیکھاکہ کچھ لوگوں نے ایک شخص کو پکڑ رکھا ہےاور خود اس کے پہلوُ کے گوشت کا ٹکڑا کاٹ کراس کو دیتے ہیں اور اس کو کہتے ہیں کہ اس کوکھا اور زبردستی اس کو کھلاتے ہیں، حضورﷺ نے پُوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بتلایا کہ یہ اپنے مسلمان بھائیوں کی غیبت کرنے والے شخص ہے ، اس کو قیامت تک یہی سزا ملتی رہے گی۔
بیت المقّدس آمد اور امامت
آنحضرتﷺ یہ تمام منظر دیکھتے ہُوئےبیت المقّدس پہنچے ،جس میں تمام انبیاء علیہم السلام موجود تھے، حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بیت المقّدس میں آذان دی ،آسمان سے قطار در قطار فرشتے نازل ہونا شروع ہو گئے، اب امامت کون کرائے؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آنحضرتﷺ کا دست مبار پکڑا اور آپﷺ کو امامت کے لیئے آگے بڑہا دیا، چنانچہ امام الانبیاءﷺ نے سارے نبیوں کی امامت کرائی،۔
ساتویں آسمان کی سیر:
بیت المقّدس کے ذریعئے حضورﷺ کو آسمانوں کی طرف لیجایا گیا،نبی کریمﷺ کی خدمت عالیہ میں دو پیالے پیش کئے گئے، ایک پیالہ دودھ کا اور ایک شراب کا،آنحضرتﷺ نے دُودھ کے پیالے کو قبول فرمایااور شراب کے پیالے کو رّد فرمادیا،حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا ! آپ نے درست کیا،اگر آپ خدانخواستہ شراب کا پیالہ لے لیتے تو آپ ﷺ کی ساری اُمّت شراب میں پڑ جاتی،آپﷺ نے فطرت کو پسند فرمایاکہ دودھ فطرتی غذا ہے- نبی رحمتﷺ کو ساتوں آسمانوں پر لیجایا گیا اور ہر آسمان پر برگزیہ انبیاء علیہم السلام سے ملاقات کو شرف بخشا گیا، ایک روایت میں آتا ہےکہ آنحضرتﷺ جس آسمان پر تشریف لے جاتے انبیاء آپﷺ کا استقبال کرتے ہوئے آپ کی مدح اور تعریف کرتے، ایک نیک بخت اور پیغمبر صالح کے الفاظ بول کر خوش آمدید کہتے۔ پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام، دوسرے آسمان پر حضرت عیسٰی علیہ السلام، تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام، چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام ، پانچویں آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام، چھٹے آسمان پر حضرت موسٰی علیہ السلام اور
ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔
سدرۃ المُنتہیٰ
اس کے بعد آنحضرتﷺ سدرۃُ المُنتہٰی کی طرف چلے ، حجرت جبرئیل سردارِ ملائکہ اس مقام پر پہنچ کر رک گئے۔آگے قدم نہیں بڑہایا، حضورﷺ نے فرمایا: اے جبرئیل !تم میرا ساتھ کیوں چھوڑ رہے ہو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! اس مقام سے ایک قدم بھی آگے بڑھاؤں گا تو تجلیات الٰہی میرے بال و پر چلا دے گی- اس کے بعد آپﷺ نے 70 ہزارپردے طے کیئے ، جن میں سے ایک پردہ پانچ سو سال کی مسافت کا تھا اور عرش الٰہی کے قریب پہنچے۔ چنانچہ آپﷺ وہاں پہنچنے کے بعدسجدہ میں گِر گئے ۔ ارشاد خدا وندی ہوا کہ اے محمدﷺ میرے لیئے کیا لائےہو؟آنحضرتﷺ نے عرض کیا!
ُاَتحیاّتُ ِللہِ وَالصلوٰاتُ وَالّطَِیبَات
:ساری بدنی ،مالی،زبانی عبادتیں آپ کے لیئے ہیں، اس پر اللہ تعالٰی نے فرمایا
السلام علیک ایھا النبیی و رحمتہ اللہ و برکاتہ
اّلسلاَمُ َعلیناَ وَ علیٰ ِعبادُ اللہِ الصاّلحین
اللہ تعالٰی نے آپﷺ کو واقعہ معراج کے دوران جنت دوزخ اور آخرت کے احوال و واقعات کے مناظر دکھائے، اور اپنے دیدار کا شرف بھی بخشا۔آکر میں اللہ تعالٰی نے اپنے محبوُبﷺ کو تحفہ کے طور پر پچاس نمازیں عطا فرمائیں، جن میں بعد میں تخفیف کر کے پانچ نمازیں کر دی گئیں، اور اُمّتِ محمدیہﷺ کو یہ شرف بخشا کہ اے پیغمبر! تیرے اُمّتیوں کے لیئے معراج نماز ہے:
الصلوٰۃ معراجُ الموُمن
حق تعالٰی شانہ آنحضرتﷺ کے طفیل اپنی فرمانبرداری اور اتباع نصیب فرما کر آخرت میں ہمیں اپنا دیدار نصیب فرمادے۔آمین۔ اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں۔ جزاک اللہ خیر احسن الاجزاء
تحقیق و پیشکش: سید مجاہد گیلانی کوئٹہ پاکستان